ہمارا بورڈ آف ڈائریکٹرز

ہمارے موجودہ بورڈ آف ڈائریکٹرز سے ملیں

مریم ویس زادہ (نیو ساؤتھ ویلز)

بانی اور سربراہ

مریم ویس زادہ نے 2014 میں اسلاموفوبیا رجسٹر آسٹریلیا قائم کیا کیونکہ وہ حجاب پہننے والی مسلمان خاتون ہونے کی وجہ سے شدید اسلاموفوبیا کا ذاتی تجربہ رکھتی تھیں۔

وہ نسلی تعصّب کے خلاف ایڈووکیسی کا ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں، سابقہ وکیل ہیں، انسانی تنوّع اور سب کو شامل رکھنے کی خاطر کام کرتی ہیں اور مصنّفہ اور سماجی مبصّر ہیں۔

2021 میں مریم کو Media Diversity Australia کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر مقرر کیا گيا۔

وہ آسٹریلین مسلم ویمنز سنٹر فار ہیومن رائٹس اور Our Watch کے بورڈ میں کئی عہدوں پر فائز رہ چکی ہیں اور بورڈ کی سابقہ کو چیئر بھی ہیں۔ وہ افغان آسٹریلین ایڈووکیسی نیٹ ورک #ActionForAfghanistan کی ایگزیکٹیو ممبر، آسٹریلین ہیومن رائٹس کمیشن کے ملٹی کلچرل ایڈوائزری گروپ کی ممبر اور Welcoming Australia کی ایڈوائزری بورڈ ممبر بھی ہیں۔

مریم نے ایک TEDxSydney تقریر بھی کی ہے اور آسٹریلین ہیومن رائٹس کمیشن نے انہیں نسلی تعصّب کے خلاف چیمپیئن قرار دیا ہے۔

ایک بے خوف ایڈووکیٹ کی حیثیت سے مریم اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھانے کی عادی بھی ہیں اور اس کا نشانہ بننے کی عادی بھی۔ 2015 میں وہ عالمی خبروں میں نمایاں ہوئیں کیونکہ انہیں دوغلے پن کی مخالفت کرنے کی وجہ سے کئی مہینے سائبر بلنگ برداشت کرنی پڑی۔ آسٹریلیا کے لوگوں نے اس کا جواب ایسے دیا کہ وہ #IstandwithMariam ہیش ٹیگ کے تحت مریم کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوئے۔ مریم کے نام سے بہت سے اعزازات وابستہ ہیں مثلاً سال 2023 کے ایشین-آسٹریلین ایوارڈز، پیشہ ورانہ حسن کارکردگی کا ایوارڈ، ویسٹرن سڈنی یونیورسٹی کی سابقہ طلبا کی انجمن کے ایوارڈز 2022، وومین آف دی ایئر، آسٹریلین مسلمانوں کی کامیابیوں پر ایوارڈز اور 2015 میں رول ماڈل آف دی ایئر)آسٹریلین مسلمانوں کی کامیابیوں پر ایوارڈز کے تحت)۔

 

    ڈاکٹر سوزن کارلینڈ (وکٹوریہ)

    ڈاکٹر سوزن کارلینڈ ایک علمی شخصیت، مصنّفہ اور سماجی مبصّر ہیں۔ انہوں نے موناش یونیورسٹی کے سکول آف سوشل سائنسز سے پی ایچ ڈی کی اور وہ Discovery Early Career Research Award (DECRA) کی فیلو اور Churchill فیلو ہیں، اور صنف اور اسلاموفوبیا کے تعلق پر تحقیق کر رہی ہیں۔ انہیں The Age نے ‘آسٹریلین معاشرے کی 20 بااثر ترین نسوانی آوازوں’ کی فہرست میں شامل کیا، وہ دنیا کی 500 بااثر ترین مسلم خواتین کی فہرست میں شامل ہیں، اور اقوام متحدہ کے Alliance of Civilizations نے انہیں “آنے والے کل کی مسلمان رہنما” قرار دیا۔ 2022 میں وہ آسٹریلین فنانشل ریویو کے ‘ اعلیٰ تعلیم میں ابھرتی ہوئی قائد’ ایوارڈ کی نیشنل فائنلسٹ تھیں اور وہ جینیوا میں اقوام متحدہ میں مسلمان خواتین کے متعلق اپنی تحقیق پیش کر چکی ہیں۔ سوزن نے حال ہی میں ‘A War of Words: preliminary media analysis of the 2023 Israel-Gaza war’ (الفاظ کی جنگ: 2023 کی اسرائیل و غزہ جنگ کے متعلق میڈیا کا ابتدائی تجزیہ’ جو رجسٹر کے ذمہ داری سونپے جانے پر لکھی گئی رپورٹ ہے اور آسٹریلیا میں میڈیا رپورٹنگ کی وجہ سے اسلاموفوبیا پر پڑنے والا اثر واضح کرتی ہے۔

    ہلال یاسین (نیو ساؤتھ ویلز)

    ہلال یاسین بزنس، مینیجمنٹ اور قانون کے شعبوں میں طویل عرصہ کام کرنے والے ایک تجربہ کار کاروباری شخصیت اور بزنس ایگزیکٹیو ہیں۔ ہلال First Quay Capital کے گروپ مینیجنگ ڈائریکٹر ہیں اور DomaCom، Crescent Group (آسٹریلین سٹاک ایکسچینج میں شامل) اور کئی پرائیویٹ فیملی کمپنیز کے نان ایگزیکٹیو ڈائریکٹر بھی ہیں۔ ہلال نے بزنس اور لاء دو شعبوں میں بیچلر ڈگری (یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز، سڈنی)، ماسٹر آف لاز (یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز، سڈنی)، اور ماسٹر آف بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگریاں حاصل کی ہیں،  ہلال آسٹریلین انسٹی ٹیوٹ آف کمپنی ڈائریکٹرز (AICD)  کے گریجویٹ بھی ہیں اور سپریم کورٹ آف نیو ساؤتھ ویلز اور ہائی کورٹ آف آسٹریلیا میں سولیسیٹر اور بیرسٹر کے طور پر پریکٹس کرتے ہیں۔

      مبینہ احمد (نیو ساؤتھ ویلز)

      مبینہ احمد ایک ڈیجیٹل سٹریٹجسٹ، علمی شخصیت، مصنّفہ، مینٹور، عوامی مقررّہ اور میڈیا کی شخصیت ہیں اور سوشل میڈیا پر آگہی دیتی ہیں۔ وہ 2015 میں سوشوکلچرل فرینڈشپ تھیوری تشکیل دینے کے لیے معروف ہیں۔ مبینہ اپنے سماجی کام کے 15 سالوں میں ملٹی کلچرل اور مختلف مذاہب رکھنے والی کمیونٹی کی خدمت کرتی رہی ہیں۔ عالمی سطح کے ذرائع ابلاغ ان کے خیالات، کمیونٹی میں کام، مذہب اور شناخت کی اشاعت کرتے رہے ہیں۔ مبینہ بزنس آپریشنز اینڈ مینیجمنٹ کے شعبے میں ایک کامیاب پروفیشنل ہیں اور مختلف ماحولوں میں 15 سال سے زیادہ ترقی پسند قیادت تجربہ رکھتی ہیں جن میں میڈیا، کارپوریٹ ادارے، کمیونٹی، اور سماجی انصاف اور عملدرآمد کی تدابیر کے کام شامل ہیں۔

      نسرین بوٹریئل (وکٹوریہ)

      نسرین بوٹریئل ایک ایڈووکیٹ، محقّق اور تجربہ کار بزنس پروفیشنل ہیں جو کمیونٹی اینڈ انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ سیکٹر میں سٹریٹیجک قیادت کی خاص مہارت رکھتی ہیں۔ اس وقت وہ آسٹریلین مسلم ویمنز سنٹر فار ہیومن رائٹس میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر ہیں اور پچھلے 5 سال سے مختلف حیثیتوں سے تنظیم کی سٹریٹیجک رہنمائی کر رہی ہیں۔ نسرین پسماندہ خواتین، بچوں اور ان کی کمیونٹیوں کو سماجی انصاف، منصفانہ سلوک اور حقوق دلانے کے لیے آواز اٹھاتی ہیں۔ نسرین کمیونٹی اینڈ انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ میں ماسٹر ڈگری اور ماسٹر آف بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری رکھتی ہیں اور ایک کوالیفائڈ سرٹیفائیڈ پریکٹسنگ اکاؤنٹنٹ ہیں۔ وہ بہت سی تحقیقی اشاعتوں کے لیے مواد فراہم کر چکی ہیں جن میں اسلاموفوبیا، نسل پرستی اور عائلی تشدّد جیسے موضوعات پر مواد بھی شامل ہے۔ وہ Respect Victoria میں بورڈ ڈائریکٹر بھی ہیں۔

      باسم الانصاری (نیو ساؤتھ ویلز)

      باسم آسٹریلیا میں اور آسٹریلیا سے باہر ایگزیکٹیو مینیجمنٹ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ اگرچہ وہ انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ تعلیم کے دوران مینیجمنٹ سے لے کر میڈیسن، سائنس، بائیو ایتھکس اور پبلک ہیلتھ کے مضامین پڑھ چکے ہیں؛ ان کے کیریئر کا تعلق ان سبھی شعبوں سے رہا ہے۔ بہت سے شعبوں کی لیاقت اور جدید قیادت کا انداز رکھنے کی وجہ سے وہ ہیلتھ کیئر اور معذوری کی ایگزیکٹیو ٹیموں میں کئی حیثیتوں سے کام کرتے رہے ہیں۔ باسم psychCentral کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ہیں جو ویسٹرن سڈنی میں ذہنی صحت اور ہیلتھ کیئر کے بہت سے شعبوں میں کام کرنے والی ایک سرکردہ تنظیم ہے۔ وہ کئی کمیونٹی بورڈز، یونیورسٹیوں کے مشاورتی بورڈز اور سرکاری کمیٹیوں کے رکن ہیں۔

       ِسلمی احرام (ساؤتھ آسٹریلیا)

      1983 میں النوری مسلم پرائمری سکول کے قیام سے ہی ِسلمی احرام ایک استاد رہی ہیں اور قریباً 40 سال سے مسلسل تعلیم کے پیشے میں کام کر رہی ہیں۔ وہ دو مسلم سکولوں اور ایک ووکیشنل کالج کی بانی ہیں۔ وہ اس عرصے میں 4 سکولوں کی پرنسپل رہ چکی ہیں۔ انہوں نے 1976 میں اسلام قبول کیا اور وہ 1970 کی دہائی سے ہی مسلم ویمنز ایسوسی ایشن کی فعال رکن ہیں، کمیونٹی کے لیے سرگرم ہیں اور اکثر میڈیا میں کمیونٹی کی نمائندگی کرتی ہیں۔ وہ ‘سکولوں میں اسلامی تعلیم کے لیے آسٹریلین کاؤنسل’ کی بانی رکن بھی تھیں۔ سلمی نے سڈنی میں مسلمان نوجوانوں، اسلام قبول کرنے والی خواتین اور ان رکاوٹوں پر تحقیق کی ہے جو مسلمان خواتین کو روزگار کے سلسلے میں پیش ہیں اور حال ہی میں وہ اسلامی تدریس پر بھی تحقیق کر چکی ہیں۔ انہیں کمیونٹی میں ان کی خدمات پر صدسالہ میڈل دیا گیا۔ آج کل سلمی پرماکلچر کا مطالعہ کر رہی ہیں اور تعلیمی مشیر کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں۔

      صفیہ رند (وکٹوریہ)

      صفیہ رند Boorloo (پرتھ) میںWadjuk Country میں رہنے والی Yamatji Badimaya خاتون ہیں جن کی Jambinu (Geraldton) اور ماؤنٹ میگنٹ ریجن سے وابستگی ہے۔ صفیہ کمیونٹی کے لیے اقدامات اور تحقیق کا تجربہ رکھتی ہیں۔ انہوں نے ماس کمیونیکیشن میں بیچلر آف آرٹس کیا جس میں جرنلزم اور فوٹوگرافی ان کی خاص دلچسپی کے مضامین تھے۔ صفیہ آرگنائزیشنل ڈیویلپمنٹ اور سٹریٹیجک رائٹنگ کا تجربہ بھی رکھتی ہیں۔ صفیہ پچھلے 5 سال سے آرگنائزیشنز کے ساتھ ملٹی میڈیا اور کانٹینٹ کی تخلیق کا کام کر رہی ہیں۔ انہیں دستاویزی فلمیں بنانے، فوٹوگرافی اور سکرپٹ رائٹنگ کا تجربہ اور بہت شوق ہے۔

      نائمہ ابراہیم (نیو ساؤتھ ویلز)

      نائمہ ابراہیم ایک مصنّفہ، کمیونٹی ورکر اور چھوٹے بچوں کی پروفیشنل ہیں۔ ان کا کام بہت سی اشاعتوں میں سامنے آ چکا ہے اور وہ Kat Muscat Fellowship اور تخلیقی تحریر کے موناش پرائز کے امیدواروں میں شامل ہیں۔ آج کل وہ اپنے پہلے ناول پر کام کر رہی ہیں۔

      حسین اسماعیل (ویسٹرن آسٹریلیا)

      بورڈ کے خزانچی

      حسین کی پیدائش اور پرورش جنوبی افریقہ میں ہوئی۔ جنوبی افریقہ میں اپارتھائیڈ نظام کی مشکلات سہنے سے لے کر یہاں کی کمیونٹیوں اور ویسٹرن آسٹریلیا کے سرکاری اداروں کے ساتھ کام کرتے ہوئے حسین نے اپنی زندگی دوسروں کی خدمت میں گزاری ہے اور وہ انسانی حقوق کے عالمی ڈیکلیریشن سے موافقت میں لوگوں کو متحد کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔

       1980 کی دہائی میں انہوں نے جنوبی افریقہ میں اپارتھائیڈ نظام کے خلاف جدوجہد کی اور پھر 1999 میں نیوزی لینڈ جانے کے بعد انہوں نے وہاں تارکین وطن کمیونٹیوں کے ساتھ کام شروع کیا تاکہ انہیں اپنے نئے وطن کے معاشرے کا حصہ بننے میں مدد ملے۔ ویسٹرن آسٹریلیا میں وہ اب بھی یہ کام کر رہے ہیں اور ساتھ ساتھ کئی بورڈز، کمیونٹیوں اور فلاحی مینیجمنٹ ٹیموں میں بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

       حسین تہذیبی و لسانی لحاظ سے متنوّع  (CALD)کمیونٹیوں کے لیے ویسٹرن آسٹریلیا پولیس ایڈوائزری بورڈ میں اور ایک کمیونٹی گرانٹس پروگرام اسیسمنٹ پینل میں شامل ہیں جو سٹیزن شپ اینڈ ملٹی کلچرل افیئرز کے منسٹر نے مقرر کیا ہے۔ نیز وہ Al Hidayah Centre  اور Bennett Springs Residents Association میں بھی بطور خزانچی خدمات انجام دیتے ہیں۔ 2019 میں Fremantle  میں اقوام متحدہ کی نمائش میں حسین کا انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے کا کام بھی پیش کیا گیا۔

      سبرین حسین (نیو ساؤتھ ویلز)

      بورڈ سیکریٹری

      سبرین حسین ایک سرکردہ بین الاقوامی کمرشل لاء فرم Allens میں تنازعات اور عدالتی مقدمات پر کام کرنے والی وکیل ہیں۔ وہ مسلم لیگل نیٹ ورک (نیو ساؤتھ ویلز) کی ایگزیکٹیو ممبر اور Diverse Women in Law کی پورٹ فولیو مینیجر ہیں۔ انہوں نے  UNSW سے آرٹس/قانون کی ڈگری حاصل کی جس میں پالیٹکس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز ان کا میجر مضمون تھا اور گلوبل بزنس ان کا مائنر مضمون تھا۔ سبرین الگ تھلگ اور پسماندہ کمیونٹیوں کے حقوق اور مواقع کے لیے بہت جذبے سے آواز اٹھاتی ہیں اور وہ آسٹریلیا کے Stellar South Asian Women Awards (کمیونٹی اینڈ ایڈووکیسی) کے لیے ایک فائنلسٹ تھیں۔